41 سالہ آدمی کا اپنے والدین کے خلاف مقدمہ، مطالبہ کیا ہے؟ جان کر ہنسی آجائے
لندن برطانیہ میں مقیم ایک پاکستانی نژاد 41سالہ شخص نے اپنے دبئی میں مقیم ماں باپ کے خلاف ایسا انوکھا مقدمہ دائر کرا دیا ہے کہ ہر سننے والا اس ناخلف کی اس حرکت پر غصے میں آ جائے۔ انڈیا ٹائمز کے مطابق ماں باپ نے اپنے صدیقی نامی اس بیٹے کو پڑھایا لکھایا اور آکسفورڈ یونیورسٹی سے گریجوایشن کروا کر وکیل بنایا لیکن یہ نکھٹو 2011سے مسلسل بے روزگار بیٹھا ماں باپ کے خرچ پر پل رہا ہے اور اب اس نے زندگی بھر کے لیے ماں باپ سے خرچ لینے کے لیے ان کے خلاف مقدمہ درج کرا دیا ہے
رپورٹ کے مطابق صدیقی کے ماں باپ کا لندن کے علاقے ہائیڈ پارک میں 10لاکھ پاﺅنڈ مالیت کا ایک فلیٹ ہے، جس میں صدیقی گزشتہ 20سال سے مفت رہ رہا ہے۔ یہی نہیں بلکہ اس کے ماں باپ اسے 400پاﺅنڈ فی ہفتہ خرچ بھی بھجوا رہے ہیں۔ تاہم اب وہ خاندانی جھگڑے کی وجہ سے اس کی مفت خوری ختم کرنا چاہتے ہیں جس پر ا س نے عدالت سے رجوع کر لیا ہے۔اس نے گزشتہ سال یہی استدعا فیملی کورٹ میں کی تھی لیکن جج نے پہلی ہی پیشی پر اس کا کیس ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا۔ اب اس نے کورٹ آف اپیل میں درخواست دائر کر دی ہے۔واضح رہے کہ صدیقی نے 2018ءمیں آکسفورڈ یونیورسٹی کے خلاف بھی ہرجانے کا مقدمہ درج کرایا تھا جس میں 80کروڑ روپے ہرجانے کی استدعا کی گئی تھی۔اس نے یونیورسٹی پر الزام عائد کیا تھا کہ یونیورسٹی میں اسے مناسب طریقے سے پڑھایا نہیں گیا تھا۔
A 41-year-old man of Pakistani descent living in London, UK, has filed a unique case against his Dubai-based parents in such a way that every listener gets angry at the act of the dissenter. According to the India Times, the parents educated their son Siddiqui and graduated from Oxford University to become a lawyer, but Nakhto has been unemployed since 2011 and is now living at the expense of his parents. A case has been registered against him for taking expenses from him
According to the report, Siddiqui's parents have a flat worth لاکھ 1 million in Hyde Park, London, in which Siddiqui has been living for free for the last 20 years. Not only that, but her parents are sending her خرچ 400 a week. However, now he wants to end his free eating due to a family dispute, which he has approached the court on. He had made the same request in the Family Court last year but the judge dismissed his case at the first hearing. Threw in the basket. He has now filed a petition in the Court of Appeal. It should be noted that Siddiqui had also filed a compensation case against Oxford University in 2018 in which a compensation of Rs 80 crore was sought. It was not taught properly at university.
No comments: